پی ٹی سی ایل جو کہ ایک گورنمنٹ آف پاکستان کا ٹیلی کام ادارہ ہے۔ اس کی فروخت کے وقت ایک بین الاقوامی ٹیلی کام کمپنی اتصالات کے ساتھ ایک معاہدہ ہوا تھا جس کی وجہ سے تھری جی لائسنس کے اجرا میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔
دی نیوز نے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے سیکرٹری سعید احمد خان صاحب کے حوالے سے یہ بتایا ہے کہ اتصالات کے ساتھ معاہدے کی اگر تشریح کی جائے تو اس کی روح سے حکومت پر ایسی کوئی پابندی عائد نہیں ہوتی ہے جس کے تحت گورنمنٹ آف پاکستان تھری جی لائسنس جا ری نہیں کر سکتی۔
جب انہیں دوسری وزارتوں کے نکتہ کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ اتصالات کے ساتھ کئے گئے معاہدے کے تحت پاکستانی حکومت صرف لینڈ لائن کے شعبے میں 2013 تک نئے لائسنس جاری نہیں کر سکتی ہے۔
دی نیوز کی رپورٹ کے اگلے دن ایکسپریس ٹرائیبیون نے ایک نئی رپورٹ شائع کی ہے جس کے مطابق زرائع سے معلوم ہوا ہے کہ سیکرٹری انفارمیشن ٹیکنالوجی منسٹری نے کہا ہے کہ اتصالات کے ساتھ ہونے والے پی ٹی سی ایل شئیر کی فروخت کے معاہدے کے مطابق پاکستانی حکومت 2013 تک ٹیلی کام سیکٹر میں کسی بھی قسم کا کوئی لائسنس جاری نہیں کر سکتی ہے۔
اس پر ایک بلاگ نے سوال اٹھائے ہیں کہ
1۔ اتصالات کے ساتھ طے شدہ پی ٹی سی ایل کے شئیرز کی فروخت کا معاہدہ عوام کے سامنے کیوں نہیں پیش کیا جاتا ؟ پی ٹی سی ایل ایک پبلک لمیٹیڈ ہونے کے ناطے اس معاہدے تک عوام کی رسائی ان کے بنیادی حقوق میں شامل ہے۔
2۔ اگر اس معاہدے میں یہ پابندی لگائی گئی ہے تو اس کا ذمہ دار کون ہے؟ کس نے ایسے بے وقوفانہ معاہدے پر دستخط کئے ہیں؟ اور اس مد میں ہونے والے نقصان کا ذمہ دار کون ہے؟