بی بی سی ۔۔۔انٹل نے اپنے جدید ترین مائیکرو پروسیسر متعارف کروا دیے ہیں جنہیں’آئیوی برج‘ کا نام دیا گیا ہے۔
ان مائیکرو چپس میں پہلی مرتبہ بائیس نینو میٹر مینوفیکچرنگ پراسیس استعمال کیا گیا ہے جس کے تحت موجودہ بتیس نینو میٹر پراسیس کے مقابلے میں زیادہ ٹرانسسٹر لگائے جا سکتے ہیں۔
انٹل کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ ان پراسیسرز میں ٹرائی گیٹ تھری ڈی ٹرانسسٹر استعمال کرے گا جنہیں کم طاقت درکار ہوتی ہے۔
ان نئے پروسیسرز کی تیاری کے اعلان کو پروسیسرز کی تجارتی دنیا میں ایک اہم قدم قرار دیا جا رہا ہے جہاں پر سیلکیون چپس پر ٹرانسسٹرز کی تیاری پر زور دیا جا رہا ہے۔ انٹل کی کاروباری حریف کمپنیاں آئی بی ایم اور اے ایم ڈی بھی اسی قسم کے پراسیسرز پر کام کر رہی ہیں۔
یہ بات ایک عرصے سے مانی جاتی ہے کہ بائیس نینو میٹر ٹیکنالوجی مائیکرو پروسیسرز کی دنیا میں ارتقاء کی نئی منزل ہے۔ اس وقت بہترین مائیکرو چپ ٹیکنالوجی بتیس نینو میٹر کی ہے جبکہ انٹل کا یہ نیا پراسیسر اس سے بھی دس نینو میٹر پتلا ہے۔
خیال رہے کہ ایک انسانی بال ساٹھ ہزار نینو میٹر چوڑا ہوتا ہے۔
امید کی جا رہے ہے کہ انٹل ان نئے مائیکرو پروسیسرز کی پیداوار اس سال ہی شروع کر دے گی۔
اس منصوبے کے مینیجر کیزاد مستری کا کہنا ہے کہ ٹرائی گیٹ ٹرانسسٹرز سے صارفین کے لیے تیار کی جانے والی چیزوں میں بہت فرق پڑے گا۔ ان کے مطابق ان ٹرانسسٹرز کی مدد سے بجلی کی بچت ہوگی اور بیٹری کی عمر میں بھی اضافہ ہوگا۔
اس وقت دنیا میں فروخت ہونے والے مائیکرو پروسیسرز میں سے اسّی فیصد انٹل کے ہوتے ہیں جبکہ اس کے قریبی تجارتی حریف اے ایم ڈی کا بازار میں حصہ انیس فیصد کا ہے۔ اگرچہ دنیا میں پہلی بائیس نینو میٹر چپ اے ایم ڈی نے سنہ 2008 میں تیار کی تھی لیکن کمپنی نے اب تک اس چپ کی تجارتی بنیادوں پر تیاری کا اعلان نہیں کیا ہے۔