فرانس کے صدر نکولس سرکوزی نے پیرس میں پہلی مرتبہ انٹرنیٹ کےاعلی عہدیداران کی ایک دو روزہ کانفرنس کا اہتمام کیا ہے۔
اس کانفرنس میں ٹیکنالوجی انڈسٹری کی ممتاز شخصیات جمع ہو رہی ہیں اور اس میں دنیا میں انٹرنیٹ کے اثرات پر تبادلہ خیال ہوگا۔
فیس بک کے اعلی عہدے دارمارک زوکربرگ، وکی پیڈیا کے بانی جمی ویلز، گوگل کے ایرک شمڈٹ بھی کانفرنس سے خطاب کریں گے۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ اس کانفرنس میں تبادلہ خیال کا مرکز انٹرنیٹ کنٹرول کو کمپنیوں اور حکومتوں کے حوالے کرنا ہوگا۔ ان خدشات کو دور کرنے کی کوشش میں صدر سرکوزی نے اپنے بیان میں کہا کہ حکومتوں کو اپنی عوام کی خواہشات کا خیال کرنا ہوگا۔
کانفرنس میں روپرٹ مردوخ اور بی بی سی کے ڈائریکٹر جنرل مارک تھامسن بھی اپنے خیالات کا اظہار کریں گے۔
مندوبین سے خطاب کرتے ہوئے نکولس سرکوزی کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں سرکاری قوانین اور ضوابط کا مقصد تخلیقی صلاحیتوں کو فروغ دینا اور جرائم کو روکنا ہے۔
تاہم انہوں نے اس سلسے میں اپنے ناقدین کے دعووں کو بھی تسلیم کیا۔ انہوں نے کہا کہ ’مجھے علم ہے کہ کاپی رائٹ کا فرانس کا آئیڈیا امریکہ اور دیگر ممالک سے مختلف ہے‘۔
امریکی میڈیا مبصر جیف جاروِس نے سوال جواب کے سیشن میں مسٹر سرکوزی کو چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس حلف نامے پر دستخط کریں کہ وہ انٹر نیٹ کو نقصان نہیں پہنچائیں گے جس پر نکولس سرکوزی کا کہنا تھا کہ غیر قانونی سرگرمیوں پر روک لگانا کسی بھی طرح نقصان دہ ثابت نہیں ہو سکتا۔