ماہ رمضان کا اختتام ہوا۔ جونہی مفتی منیب الرحمن نے شوال کے چاند کی رویت کا اعلان کیا۔
تو اس اعلان کے بعد فوراً سوچا صبح کیش کی ضرورت پڑ سکتی ہےاسی غرض سے سوچا کہ بازار جانے سے پہلے اے ٹی ایم سے مطلوبہ رقم نکلوا لی جائے۔اس کے لئے شہر بھر کی اے ٹی ایمز کی خاک چھانی لیکن بے سود۔میری طرح کئی اور لوگ خوار ہوتے رہے۔ حالانکہ سٹیٹ بنک آف پاکستان نے سخت آرڈر جاری کئے تھے کہ اس سال عید کے دنوں میں اے ٹی ایم مشینیں چالو اور کیش سے بھری ہونی چاہیں۔ لیکن یہ بھی پاکستان ہے یہاں کوئی کام ڈھنگ سے ہو ہی نہیں سکتا ہے۔چاہے جتنا مرضی آرڈر ہوں۔ان بنکوں کے سر پر جوں بھی نہیں رینگتی۔


ایک خبر کے مطابق اس سال تقریباً 108 ارب روپے کے نئے نوٹ جاری کئے گئے لیکن کسی بھی بنک سے کسی کو ایک پیکٹ بھی نہیں مل سکا ہے۔ اسی طرح اب اے ٹی ایم سے بھی کیش نہیں مل رہا ہے۔
سٹیٹ بنک حکم جاری کرنے کے بعد شاید سو جاتا ہے۔ کہ چلو رات گئی بات گئی۔ کبھی کسی ایکشن کے بارے میں کوئی خبر نہیں ملی کہ بری ترین سروس پر کسی مالیاتی ادارے کو جرمانہ ہوا ہو یا اس کا این او سی ختم کیا گیا ہو۔

 

اے ٹی ایمز کے کام نہ کرنے اور سٹیٹ بنک آف پاکستان کو اس بارے کمپلینٹ کرنے کے لئے میں نےسٹیٹ بنک آف پاکستان کی ویب سائیٹ کھولی اور رابطہ کے صفحہ پر جا کر ان مالیاتی اداروں کے خلاف شکایت درج کروانے کی کوشش کی۔

جس کے بعد وہاں کچھ منظر ایسا تھا۔

http://www.sbp.org.pk/cpd/CPD.asp

جب اس صفحہ پر موجود آن لائن فارم کو مکمل کرنے کے لئے اس فارم پر کلک کیا تو وہاں سرور رسپانس نہیں دے رہا تھا جو کہ آپ اس تصویر میں دیکھ سکتے ہیں۔

جب سٹیٹ بنک جس نے ایکشن لینا ہے ایسے مالیاتی اداروں کے خلاف جو اتنے فعال نہیں ہیں۔ وہ خود ہی اتنا غیر فعال ہے جتنا دوسرے مالیاتی ادارے ہیں۔ ایسی صورت حال میں کسے وکیل کریں اور کس سے منصفی چاہیں۔

 

By فخرنوید

قابلیت: ایم ایس سی ماس کمیونیکیشن بلاگز: پاک گلیکسی اردو بلاگhttp://urdu.pakgalaxy.com ماس کمیونیکیشن انگلش بلاگ http://mass.pakgalaxy.com ای میل:[email protected]

Leave a Reply

Your email address will not be published.