قدرت کی تخلیقات کا احاطہ آج تک نہیں کیا جا سکا ہے۔ اللہ تعالی نے انسانی دماغ کو آج تک علم کی بدولت جتنی وسعت دی ہے۔ آج کی تاریخ میں بہت کچھ جاننے کے باوجود کے انسان ابھی بھی کچھ نہیں جانتا ہر آنے والے دن نئی دریافتیں اور نئے اسرار و رموز سے واسطہ پڑتا ہے۔ قدرت کی سب سے حسین اور قیمتی تخلیق جاندار ہیں۔ جانداروں میں خدا نے ایک طرح سے اپنی کچھ صفات کو بھی منتقل کر دیا ہے۔جانداروں کی اگر مزید تخصیص کی جائے اور انسانوں پر غور کیا جائے تو اس میں آپ کو کافی خدائی صفات نظر آئیں گی۔ کچھ تو قدرتی ہوتی ہیں۔ جبکہ کچھ انسان اپنے اندر خود پیدا کرلیتا ہے۔
قدرت نے انسان کے اندر ایک احساس کی ایسی صفت پیدا کر دی ہے جو اسے باقی تمام مخلوقات سے نمایاں کر دیتی ہے۔ احساس۔ پانچ حروف پر مشتمل یہ لفظ اپنے اندر بے پناہ وسعت رکھتا ہے۔ جیسے یہ کائنات کی وسعتیں کوئی ماپ نہیں سکا۔ ایسے ہی احساس کو سمیٹنا لا حاصل سعی ہے۔
احساس نامی لفظ کے ساتھ بہت سی کیفیات منسلک ہوتی ہیں۔ جس میں سے ایک کیفیت چشم تر ہے۔
چشم تر یعنی آنکھوں میں آنسو کا آنا یا آنکھوں سے آنسوؤں کا بہنا بھی ہے۔ انسان کبھی کبھار بار بار روتا ہے اس بات کی نشانی ہوتی ہے۔ اسے جسمانی و زہنی کوئی مسئلہ یا بیماری ہے۔ اس کے علاوہ رونے کا عمل بے ساختہ ہوتا ہے۔ انسانی جسم کے اندر یک لخت ایسی تحریک پیدا ہوتی ہے جو انسان کو رونے پر مجبور کر دیتی ہے۔کئی دفعہ انسان اپنے روزہمرہ کے کاموں میں مگن ہوتا ہے۔ یا کسی خیال میں گم ہوتا ہے اورلا شعوری طور پر اس کے آنسو بہنا شروع ہو جاتے ہیں۔یہ لاشعوری آنسوؤں کا بہنا احساسات کے مناسب بہاؤ اور اظہار کے نا ہونے کی وجہ سے ہوتا ہے۔اگر آپ بھی کبھی ایسے ہی کسی موقع پر اپنی چشم تر کر چکے ہیں تو آج کا موضوع آپ کو اس بارے بہت سی معلومات دے گا۔
کیوں؟ میری چشم تر ہوئی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عمومی طور پر یہ مشاہدہ کیا گیا ہے کہ ڈیپریشن میں انسان رونے سے زیادہ ایسی کیفیت میں آجاتا ہے کہ وہ کوئی ردعمل نہیں دے پاتا ۔اس کے باوجود ڈیپریشن میں انسان کو زیادہ رونے کی ضرورت محسوس ہوتی ہے۔
انسان اس وقت لاشعوری طور پر رونا شروع ہو جاتا ہے جب وہ کسی بہت پیاری ہستی کے بارے میں سوچ رہا ہوتا ہے یا اس کے بارے زکر کر رہا ہوتا ہے خواہ وہ زکر تنہائی میں ہو یا کسی مجمع میں۔
انسان کی آنکھ اس وقت بھی تر ہو جاتی ہے جب وہ کسی ایسی صورت حال میں ہوتا ہے کہ وہ دوسرے سے زیادہ بہتر حالت میں ہوتے ہوئے کسی کم تر حالت میں دیکھتا ہے تو اس کی آنکھ بھرا جاتی ہے۔
انسانی چشم تر ہوتی ہے جب کسی بہت انسیت یالگاؤ والی چیز کو اپنے ہاتھوں سے یا اپنے سامنے اس سے الگ ہونا پڑتا ہے۔
انسان کی آنکھ میں آنسو آجاتا ہے جب کسی بھی ایسی رشتے پر مصیبت آتی ہے جو اس کے بہت قریبی ہو۔
انسان رونے پر مجبور ہو جاتا ہے جب کسی قریبی رشتے کی شخصیت کو ایک وقفہ کے بعد دوبارہ ملتا ہے تو آنکھیں بھرا جاتی ہیں۔
چشم تر ہو جاتی ہے جب کسی رشتے کو نا چاہتے ہوئے بھی ہمیں دوسرے کی بھلائی کے لئے ختم کرنا پڑتا ہے۔
انسانی آنکھ نم ہو جاتی ہے جب ہمیں کسی اپنے سے غیر متوقع موقع پر ساتھ مل جائے۔
آنکھ نم ہو جاتی ہے جب کسی اپنے کے یقین کامل سے ہاتھ دھونا پڑ جائے۔
آنکھ نم ہو جاتی ہے جب کسی کے اعتبار کو توڑنے کے بعد اس کا سامنا کرنا پڑے۔
آنکھ نم ہو جاتی ہے جب کوئی جذبات کی قدر جان کر جواب دیتا ہے۔
آنکھ نم ہو جاتی ہے۔ جب کوئی اپنا بیچ رستے چھوڑ جاتا ہے۔
آنکھ نم ہو جاتی ہے جب کسی کے لئے پیار بھرے جذبات ابھر آتے ہیں۔
انسانی زندگی میں اور بھی بہت سے ایسے مواقع آتے ہیں جب انسان بے اختیار اپنے اشک بہاتا ہے۔ کبھی وہ تنہائی شب میں بے اختیار رو پڑتا ہے تو کبھی یاد ماضی اسے رلا دیتا ہے۔
آنسو خوشی کے ہوں غم کے ہوتے ہیں اک جیسے
ان آنسوؤں کی کوئی پہچان نہیں ہوتی۔