سورج کی کرنیں زمین پر آنے کو بے قرار تھیں اور سکول میں بچے داخل ہونے کی آوازیں ہر سو پھیلی ہوئیں تھیں۔
وہ بھی بستے اٹھائے دونوں کے ساتھ سکول میں داخل ہوا۔ اس کے چہرے پر افسردگی اور کسک کی ایک تہہ سی جمی ہوئی تھی۔ جبکہ دوسرے دونوں ماں کے ساتھ خوش و خرم اٹھکیلیاں کرتے ہوئے کمرہ جماعت میں داخل ہو گئے۔
سارا سال یہی روٹین ان کی زندگیوں میں رہی وہ افسردہ سا چہرہ لئے اور باقی دونوں مسکراتے اور اٹکیلیاں کرتے ہوئے کمرہ جماعت میں داخل ہوتے۔
پھر ایک دن اسے سکول سے باہر نکلتے ہوئے دیکھا اس کے چہرے پر ہلکی سی مسکراہٹ تھی۔ کیونکہ آج اس کے مالک کے دونوں بیٹے پاس ہو گئے تھے اور بستے نہیں اٹھانے پڑے تھے۔
# بستے # مسکراہٹ