گوجرانوالہ جو کہ پاکستان کے بڑے شہروں میں ساتویں نمبر پر ہے۔ اس میں بے شمار صنعتیں اور کارخانے کام رکر ہے ہیں۔جہاں سے اربوں روپے سالانہ ٹیکس حکومت کو مل رہا ہے۔ لیکن یہ شہر اس قدر ترقی نہیں کر سکا۔ جس قدر اس کا حق تھا۔ گوجرانوالہ پاکستان کے بڑے شہروں میں سے ایک واحد خوش قسمت شہر ہے۔ جہاں اس دہشت گردی کے بد ترین دور میں بھی اللہ کے فضل و کرم سے کوئی دہشت گردی کی جان لیوا واردات نہیں ہو سکی ہے۔
گوجرانوالہ شہر کے اب اپنا حق مانگنے کے لئے سڑکوں پر نکل رہے ہیں۔اس کا آپ نے ایک مظاہرہ چیف جسٹس کی بحالی کے وقت دیکھا کہ جب لانگ مارچ کراچی سے شروع ہوا اور لاہور تک گزر گیا لیکن عدلیہ کی بحالی تک نہ ہوئی۔جونہی یہ لانگ مارچ گوجرانوالہ کی حدود میں داخل ہوا اس میں غیور گوجرانوالہ عوام نے اپنے جوش و جزبہ کو اجاگر کرتے ہوئے اس میں شمولیت اختیار کی تو وزیر اعظم صاحب نے سورج طلوع ہونے سے پہلے عدلیہ کو بحال کر دیا۔
اس کے بعد ایک لمبے عرصہ تک گوجرانوالہ کی عوام نے بجلی اور گیس کی لوڈ شیڈنگ کو برداشت کرتے ہوئے اس کو درگزر کرتے رہے لیکن اس بار بھی جمہوری حکومت نے عوام کے دکھ درد کو سمجھتے ہوئے عوام کو دلاسہ دیتی یہ عوام کے مسئلہ کو حل کرنے کی کوشش کرتی لیکن اس نے اس کے برعکس اپنی ھکومت کے ساڑھے تین سال مکمل کرنے کے باوجود بجلی بحران کے زمداری سابقہ فوجی ڈکٹیٹر کے دامن میں ڈالتے ہوئے اس سے بری الذمہ ہونے کی کوشش کی۔ لیکن جب گوجرانوالہ کی عوام نے اٹھارہ اٹھارہ گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کا عذاب سر پر سوار دیکھا تو انہوں نے ایک بار پھر اپنے حق کے لئے آواز اٹھائی اور پر امن احتجاج کے زریعے اس سوئی ہوئی حکومت کو جگانے کی کوشش کی۔ جس کے باوجود حکومت نے اس پر توجہ نہ دی۔ آپ نے ملکی تاریخ میں مشکل سے ہی کبھی دیکھا ہو گا کہ لوڈ شیڈنگ کے خلاف رات بارہ بجے جلوس یا احتجاج کیا گیا ہو۔ اس رات کو شروع ہونے والے احتجاج نے صبح تک عوام کے غم و غصے کی آگ کو اس قدر بڑھکا دیا کہ دن کے دس سے گیارہ بجے کے دوران اس عوامی احتجاجی سیلاب نے آگ کے شعلے کی طرح سڑکوں پر آکر پورے جی ٹی روڈ سمیت پورے پاکستان کے میڈیا پر قبضہ کرتے ہوئے اپنے احتجاج کو اس طرح حکمرانواں کے سامنے رکھا کہ دو دن میں ہی شارٹ فال صفر ہو گیا۔ اور گوجرانوالہ میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ باقی تک نہ رہی۔ کیا اسی طرح ہر بار پاکستانیوں کو اپنا حق لینا ہو گا۔
گوجرانوالہ میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے خلاف احتجاج کے کچھ مناظر
اس بار گوجرانوالہ کے معصوم طلبا و طالبات نے گوجرانوالہ بورڈ کی غلطیوں کے خلاف احتجاج کے لئے پھر سے اپنے قدم بڑھانے شروع کئے پہلے پہل تو طلبا نے بورڈ آفس میں ری چیکنگ کے لئے درخواستیں دیں اس کے بعد انہوں نے اس کے لئے فیسیں جمع کروائی۔ لیکن معاملہ پس پشت ڈالا جاتا رہا۔ آخر کار طلبا و طالبات نے بورڈ آفس کے چکر کاٹ کاٹ کر تھک کر پر امن احتجاج کے لئے بورڈ آفس کے سامنے مظاہرہ کیا اور بورڈ انتظامیہ سے رابطہ کے لئے کہا۔ جس پر بورڈ انتظامیہ بشمول سیکرٹری و چیرمین نے طلبا کو یہ پیغام بھجوایا کہ آپ سے کوئی مزاکرات نہ ہوں گے آپ سے جو ہو سکتا ہے آپ کر لیں۔ جس پر طلبا کے احتجاج میں اور اضافہ ہو گیا انہوں نے سڑکیں بلاک کر دیں۔ طالبات نے راولپنڈی بائپاس کو بلاک کر دیا۔ اس دوران پولیس نے پر امن مظاہرے کو پر تشدد کرنے کے لئے طلبا پر لاٹھی چارج شروع کر دیا اور ساتھ ہی ہوائی فائرنگ شروع کر دی جس پر طلبا مشتعل ہو گئے انہوں نے بورڈ آفس کا گیٹ توڑ کر آفس پر حملہ کر دیا۔ جہاں بورڈ آفس کی انتظامیہ نے انہیں خوش آمدید کہا اور اپنے ہاتھ سے طلبا کو دفتری ریکارڈ جلانے اور ضائع کرنے کے لئے دیتے رہے۔ کیا اس بار بھی گوجرانوالہ کو ہی طلبا کے حق کے لئے اپنے بدنوں پر لاٹھیوں کھانا ہوں گی۔ طلبا جو مستقبل کا سرمایہ ہیں۔ اس سرمایے کو بچانے کے لئے پھر سے گوجرانوالہ کو ہی نکلنا ہو گا۔
اگر ایسا ہی رویہ رہا تو عوامی انقلاب کا آغاز انشاللہ گوجرانوالہ شہر کی عوام سے ہی ہو گا۔ جو ان نام نہاد لیڈروں اور کرپٹ حکمرانوں کی سیاسی موت کے ساتھ جسمانی موت کا بھی سبب بنے گا۔