مرد  و عورت کی زندگی:۔

 

بچپن میں بچے کو زیادہ توجہ دی جاتی ہے۔ اس کی پیدائش پر خوشیاں منائی جاتی ہیں۔اس کے ناز نخرے زیادہ دیکھے جاتے ہیں۔ ہر کوئی اسے اٹھانا اور پیار کرنا  چاہتا ہے۔ اس کے بعد جب اس کی سکولنگ کے دوران کے بھی اسے زیادہ توجہ دی جاتی ہے۔ والدین اسے بڑھاپے کا سہارا سمجھ کر اسے اچھے اور مہنگے سکولوں میں بھیجنا پسند کرتے ہیں۔ تا کہ وہ اچھی تعلیم و تربیت حاصل کر سکے ۔

سکول کی تعلیم ختم ہونے کے بعد اسے کالج و یونیورسٹی کی ہوا کھانے کا بھی موقع میسر آتا ہے۔

مرد کی زندگی دیکھنے میں لگتا ہے زیادہ رنگین ہوتی ہو گی کیونکہ وہ آزاد ہوتا ہے اس پر اس قدر معاشرتی پابندیاں نہیں ہوتی ہیں۔ جس کی بنا پر وہ آزاد نظر آتا ہے۔

اگر اس کے برعکس لڑکی کی زندگی دیکھی جائے تو وہ اتنی رنگین نہیں لگتی ہے۔

لڑکی کی پیدائش پر لوگ اتنی خوشی نہیں مناتے ہیں۔بس اللہ کی رحمت سمجھ کر اپنا لیا جاتا ہے۔ لیکن اللہ کی اس رحمت پر خوشیاں نہیں مناتے ہیں۔ جب اس کے تعلیم و تربیت کا معاملہ آتا ہے تو وہاں بھی ڈنڈی ماری جاتی ہے۔ چلو اس نے گھر گرہستی ہی سیکھنی ہے۔ کسی عام سکول میں داخل کروا دو۔ اگر وہ کھینچ تان کر میٹرک کر لیتی ہے تو کہا جاتا ہے۔ بہت ہو گئی پڑھائی لڑکی زات اس کا کیا کام کالج و یونیورسٹی میں۔ یوں لڑکی کی آزادی کی آخری سانس بھی بند ہو جاتی ہے۔

اس کے بعد لڑکی کی زندگی میں بہت سے معاشرتی رسم و رواج کی بنیاد پر پابندیاں نازل ہو جاتی ہیں۔ اتنی پابندی تو ضرور ہو نی چاہیے ۔ جتنی اسلام  کی طرف سے ہے۔ لیکن اس سے بڑھ کر ظلم ہے۔

 

ہم یہاں کس بحث میں پڑ گئے ہیں۔ آپ سوچ رہے ہوں گے اس میں تو لڑکی کی زندگی میں رنگ ہی نہیں ہیں جبکہ لڑکے کی  زندگی رنگین لگ رہی ہے۔

تو جناب ہم آج اس کو غلط ثابت کر دیں گے صرف ایک ہی وار میں۔

 

By فخرنوید

قابلیت: ایم ایس سی ماس کمیونیکیشن بلاگز: پاک گلیکسی اردو بلاگhttp://urdu.pakgalaxy.com ماس کمیونیکیشن انگلش بلاگ http://mass.pakgalaxy.com ای میل:[email protected]

Leave a Reply

Your email address will not be published.