مذہب اسلام جو اس مادی نظام کے خلق کئیے جانے سے ہی وجود میں آگیا تھا۔ جس مذہب کی تعلیم کو پھیلانے کے لئے اللہ تعالیٰ نے کم و بیش ایک لاکھ چوبیس ہزار بھیجے جن میں سب سے آخری پیغمبر حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم ہیں۔ جن کی بعثت کے بعد مذہب اسلام ایک مکمل تعلیم کی صورت میں پورا ہوا۔
اور اللہ تعالیٰ نے سورة المائدة میں ارشاد فرمایا!
حُرِّمَتْ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةُ وَالْدَّمُ وَلَحْمُ الْخِنْزِيرِ وَمَا أُهِلَّ لِغَيْرِ اللّهِ بِهِ وَالْمُنْخَنِقَةُ وَالْمَوْقُوذَةُ وَالْمُتَرَدِّيَةُ وَالنَّطِيحَةُ وَمَا أَكَلَ السَّبُعُ إِلاَّ مَا ذَكَّيْتُمْ وَمَا ذُبِحَ عَلَى النُّصُبِ وَأَن تَسْتَقْسِمُواْ بِالْأَزْلاَمِ ذَلِكُمْ فِسْقٌ الْيَوْمَ يَئِسَ الَّذِينَ كَفَرُواْ مِن دِينِكُمْ فَلاَ تَخْشَوْهُمْ وَاخْشَوْنِ الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلاَمَ دِينًا فَمَنِ اضْطُرَّ فِي مَخْمَصَةٍ غَيْرَ مُتَجَانِفٍ لِّإِثْمٍ فَإِنَّ اللّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ
ترجمہ:۔
تم پر مردار (یعنی بغیر شرعی ذبح کے مرنے والا جانور) حرام کر دیا گیا ہے اور (بہایا ہوا) خون اور سؤر کا گوشت اور وہ (جانور) جس پر ذبح کے وقت غیر اﷲ کا نام پکارا گیا ہو اور گلا گھٹ کر مرا ہوا (جانور) اور (دھار دار آلے کے بغیر کسی چیز کی) ضرب سے مرا ہوا اور اوپر سے گر کر مرا ہوا اور (کسی جانور کے) سینگ مارنے سے مرا ہوا اور وہ (جانور) جسے درندے نے پھاڑ کھایا ہو سوائے اس کے جسے (مرنے سے پہلے) تم نے ذبح کر لیا، اور (وہ جانور بھی حرام ہے) جو باطل معبودوں کے تھانوں (یعنی بتوں کے لئے مخصوص کی گئی قربان گاہوں) پر ذبح کیا گیا ہو اور یہ (بھی حرام ہے) کہ تم پانسوں (یعنی فال کے تیروں) کے ذریعے قسمت کا حال معلوم کرو (یا حصے تقسیم کرو)، یہ سب کام گناہ ہیں۔ آج کافر لوگ تمہارے دین (کے غالب آجانے کے باعث اپنے ناپاک ارادوں) سے مایوس ہو گئے، سو (اے مسلمانو!) تم ان سے مت ڈرو اور مجھ ہی سے ڈرا کرو۔ آج میں نے تمہارے لئے تمہارا دین مکمل کر دیا اور تم پر اپنی نعمت پوری کر دی اور تمہارے لئے اسلام کو (بطور) دین (یعنی مکمل نظامِ حیات کی حیثیت سے) پسند کر لیا۔ پھر اگر کوئی شخص بھوک (اور پیاس) کی شدت میں اضطراری (یعنی انتہائی مجبوری کی) حالت کو پہنچ جائے (اس شرط کے ساتھ) کہ گناہ کی طرف مائل ہونے والا نہ ہو (یعنی حرام چیز گناہ کی رغبت کے باعث نہ کھائے) تو بیشک اﷲ بہت بخشنے والا نہایت مہربان ہے
مذہب اسلام کو اللہ کی طرف سے ایک مکمل ضابطہ حیات بنا دیا گیا جس میں انسانیت کی بقا اور فلاح کے لئے تمام جملہ اصول و ضوابط موجود ہیں۔ اور اس سے بڑھکر کوئی انسانی حقوق کی علمبردار تعلیم نہیں ہو سکتی ہے۔
اس نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی نسبت سے یہ مکمل تعلیم کی صورت میں ہم تک پہنچا جس کے بارے خود اللہ تعالیٰ نے گواہی دے دی کہ
وَمَا أَرْسَلْنَاكَ إِلَّا رَحْمَةً لِّلْعَالَمِينَ
اور (اے رسولِ محتشم!) ہم نے آپ کو نہیں بھیجا مگر تمام جہانوں کے لئے رحمت بنا کر
میں یہاں یہ سوال پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا بحیثیت مسلمان ہمیں یہ زیب دیتا ہے کہ ہم یہ کہیں کہ خدارا اسلام نہیں تو انسانیت کے ناطے ہی دہشت گرد ایسی کاروائیوں سے گریز کریں؟
کیا بحیثیت مسلمان ہمیں مذہب اسلام اور انسانیت کی تعلیم کا تقابل کرنا چاہیے؟