بچوں کے تخیل کی پرواز کا ہمسفر حصہ اول میں ہم نے دیکھا کہ کیا بچہ پیدا ہوتے ہی سوچتا ہے یا اس کے خیالات پیدا ہوتے ہیں۔ اور ان خیالات اور سوچ میں پہلا ہمسفر کون ہوتا ہے۔ لہذا اس حصہ میں ہم اس بات کو دیکھیں گے کہ بچوں کے تخیل کی پرواز میں دوسرا ہمسفر کون ہوتا ہے جو عمر کی بڑھوتری کے ساتھ اس کے خیالات اور سوچ اور پر حاوی ہوتا ہے۔
نوزائیدگی کے بعد پہلے تو ماں یا آیا ہی بچے کا زیادہ خیال رکھتی ہیں اور انہیں اپنا ساتھ دیتی ہیں۔ لیکن جوں جوں وقت گزرتا ہے۔ اس میں گھر کے دیگر افراد بھی شامل ہوتے جاتے ہیں جیسا کہ بہن بھائی اور چچا چچی وغیرہ۔ لیکن زیادہ وقت بچے کا اپنے بہن بھائیوں یا ان بچوں کے ساتھ ہی ہوتا ہے جو ابھی سکول نہیں جا رہے ہوتے یا انہیں سکول جاتے ہوئے کم عرصہ ہی ہوا ہوتا ہے۔ غالباً 4 سال تک کی عمر کے بچوں کے ساتھ۔
چھوٹی عمر کے بچے اپنے دوستوں کی نسبت اپنے چھوٹے بہن بھائیوں کے ساتھ زیادہ وقت گزارتے ہیں۔اس دوران ماں اور دیگر افراد کو امور خانہ داری کے لئے مناسب وقت مل جاتا ہے۔ایک تحقیق کے مطابق 11 سال کی عمر تک پہنچنے میں بچے اپنے چھوٹے بھائیوں کے ساتھ اپنا 33 فی صد وقت گزارتے ہیں۔ گوکہ اس دوران وہ سکول کی تعلیم بھی حاصل کر رہے ہوتے ہیں اس لئے وہ اپنا وقت تقسیم کرتے ہیں۔ ایک یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق یہ بچے اگر چھوٹی خاندان کے ہیں تو وہ تقریباً 11 گھنٹے اپنے چھوٹے بہن بھائیوں کے ساتھ گزارتے ہیں اور اگر وہ بڑے خاندان سے تعلق رکھتے ہیں تو اس میں اضافہ ہو کر 17 گھنٹے تک ہو جاتا ہے۔
جب یہ بچے آپس میں رہ رہے ہوتے ہیں تو ان کے درمیان اپنی قوت دکھانے کو یا اپنا مقام بنانے کے تقریباً ہر 10 منٹ میں ایک بار لڑائی ضرور ہوتی ہے۔ چھوٹے بچے چونکہ بڑے بچوں سے متاثر ہوتے ہیں اور وہ وہی چیز حاصل کرنا چاہتے ہیں جو بڑے نے پکڑی ہو اور اس وجہ سے وہ اس کو حاصل کرنے کے لئے ضد کرتے ہیں جس کی وجہ سے ماں باپ کی طرف سے بھی چھوٹے بچے کو حمایت حاصل ہوتی ہے جس کی وجہ سے بچوں میں لڑائی ہو جاتی ہے۔ اور وہ اپنی بالادستی قائم کرنے کو چوری چھپے چھوٹے بچوں پر تشدد بھی کرتے ہیں۔جبکہ اس 10 منٹی لڑائی میں زیادہ تر چھوٹے بچوں کارجحان زیادہ ہوتا ہے۔
ایک محتاط اندازے کے مطابق 65 فی صد مائیں اور 70 فی صد باپ اپنے دو یا دو سے زائد بچوں میں سے کسی ایک طرف زیادہ پیار بھرا اظہار رکھتے ہیں با نسبت باقی بچوں کو گو کہ والدین اس حقیقت سے انکار کرتے ہیں لیکن وقت بوقت کی گئی تحقیق نے اس بات کو ثابت کیا ہے کہ یہ رجحان عموماً تمام والدین میں پایا جاتا ہے۔ اور اس رجحان کو بچے لا شعوری طور پر سمجھ رہے ہوتے ہیں اور اس کا ان کی زندگی پر گہرا اثر بھی مرتب ہوتا ہے اور وہ اپنے بہن بھائیوں سے اس بنا پر کچھ تلخ و پر تشدد رویہ اپنا نا شروع ہو جاتے ہیں۔
ایک ہی خاندان میں موجود بچی اور بچے میں عموما ایک دوسرے کے نقش قدم پر چلنے کا رجحان زیادہ پایا جاتا ہے جبکہ یہ ہر وقت نہیں ہوتا کچھ دفعہ یہ اس کے بالکل برعکس بھی ہوجاتا ہے۔ ایسا اس وقت ہوتا ہے جب خاندان میں مخالف جنس کا ایک ہی بچہ موجود ہوتا ہے۔ اور وہ اپنی الگ شناخت کے لئے مختلف قسم کا رویہ اور راستہ اپناتا ہے۔
ایک ہی خاندان میں پیدا ہونے والے بچوں میں عموماً بڑا بچہ یعنی جس کی پیدائش باقی بہن بھائیوں سے پہلے ہوئی ہوتی ہے وہ زیادہ زہین اور عقلمند ہوتا ہے۔اس کی وجہ شاید یہ ہوتی ہے کہ اس کی تعلیم و تربیت پر زیادہ وقت دیا گیا ہوتا ہے یا وہ تعلیمی میدان میں آگے ہونے کی وجہ سے اپنے چھوٹے بہن بھائیوں نمایاں ہوتا جاتا ہے اور پھر والدین کی طرف سے بھی اسے حوصلہ افزائی کی جاتی ہے کہ وہ چھوٹے بہن بھائیوں کو سکھانے میں مدد کرے اور جب کسی چیز کو سمجھانے کی کوشش کی جاتی ہے تو اس کی سمجھ ، سمجھنے سے زیادہ آتی ہے۔
اس کے علاوہ بڑا بچے پھر اپنے چھوٹے بہن بھائیوں پر اپنی سوچ اور سمجھ کو تھوپنا شروع کر دیتا ہے۔
کچھ تحقیقات کے مطابق اس کے برعکس عوامل ہوتے ہین کہ چھوٹے بچوں کا آئی کیو لیول زیادہ ہوتا ہے با نسبت بڑوں کے مگر وہ اس وقت تک پوشیدہ رہنا ہے جب تک کے بچے کی عمر 11 سال سے اوپر نہیں ہو جاتی ہے۔
چھوٹے بہن بھائی بڑوں کی نسبت زیادہ معاشرتی یا گھر سے باہر خوش رہنے کی طرف رجحان رکھتے ہیں۔شاید اس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ وہ ایک بڑاے خاندان میں زیادہ بچوں کے ساتھ میل ماپ رکھتے ہیں اور چھوٹے خاندانوں میں بھی چھوٹے بچوں میں یہ رجحان پایا جاتا ہے۔یہ چھوٹے بہن بھائی اپنے آپ کو نمایا ں کرنے کے لئے بولنے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔ خواہ کسی بات کا منوانا ہو یا توجہ حاصل کرنی ہو۔
چھوٹے بہن بھائی زیادہ زرارتی اور مزاحیہ مزاج ہوتے ہیں۔ ان میں تخلیقی ، روایتی رجحانات سے باغیانہ صلاحیتیں زیادہ ہوتی ہیں۔ اور وقت کے ساتھ وہ سنجید گی میں بھی حد درجہ اتم ہوجاتے ہیں۔
ایک ہی خاندان کے بچے یعنی بہن بھائیوں کی شکل و شباہت تو ایک جیسی ہوتی ہے لیکن ان کی شخصیت یکسر مختلف ہو سکتی ہے۔ ان کا انداز گفتگو اور معاشرتی اقدار و رسومات کی طرف رویہ مختلف ہو سکتا ہے۔
درج بالا مواد سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ خاندان میں بچوں کی صلاحیت سوچ اور تخیل باقی بچوں کی سوچ و تخیل سے جڑا ہوتا ہے۔ جس سے بچے میں مزید تخلیقی اور دماغی پختگی آتی ہے۔ اور باقی بچوں کے رویہ سے بچے میں باغیانہ سوچ پنپ سکتی ہے۔