آج اخبار دیکھا تو اس کے صفحہ اول پر موجود ایک خبر نے تفصیل سے پڑھنے پر مجبور کر دیا۔ اس خبر میں بھی وہی روایتی کہانی بنائی
گئی جس کے بعد ایک ملزم کو مار کر پھینک دیا گیا۔
درج ذیل خبر میں کچھ کمی بھی ہے اور تفصیل جاری نہیں کی گئی ۔ جو جنونی قاتل مقابلہ میں قتل کیا گیا ہے اس پر متعد د قتل کرنے کا الزام بھی کافی عرصہ سے تھا اور اس وقت بھی پولیس نے ڈرامائی انداز میں اسے گرفتار کرکے مدعیان کی موجودگی میں عدالت میں پیش کیا تھا۔ اگر وہ واقعی ہی قاتل تھا تو عدالت میں سزا کیوں نہیں دلوائی گئی ۔ اگر عدالت نے اسے بری کر دیا تھا تو اس کے نقل و حمل کی نگرای کی جا سکتی تھی تا کہ مزید جو 6 قتل ہوئے ہیں اور اس بندے کے کھاتے میں ڈالے گئے ہیں وہ خواتین بچ سکتیں۔
اگر آپ اس خبرکو تفصیل سے پڑھیں اور تھوڑا سا یہ نقشہ دیکھیں تو آپ کو باخوب اندازہ ہو جائے گا ۔ یہ ایک کہانی ہے اور جعلی پولیس مقابلہ ہے۔
اس علاقہ میں ہی میری رہائش ہے یہاں نہ تو کل سے لے کر اب تک کوئی فائرنگ کی آواز سنی گئی ہے اور نہ ہی کوئی پولیس مقابلہ کی خبر نکلی۔
سی آئی اے ڈی ایس پی کو خراج تحسین پیش کیا جانا چاہیے تھا جنہوں نے یہ کارنامہ سرانجام دیا ۔