میرے ایک دوست ہیں علامہ صاحب، وہ زرا جذباتی طور پر شدت پسند ہیں اور کوئی بات ان کو ناگوار گزرے تو وہ سخت ناپسند فرمانے کے ساتھ ناراض بھی ہو جاتے ہیں۔ اسی سلسلہ میں کل ان سے ملاقات کے لئے حاضر ہوا۔ کیونکہ گزشتہ جمعرات کی شب کو وہ ایک ڈیڑھ لیٹر بوتل کی وجہ سے کچھ رنجیدہ تھے۔ سوچا کچھ حال و احوال ہی پوچھ لیا جاوے۔
اس مقصد کے لئے ان کی دکان پر پہنچا سلام دعا کے بعد انہوں نے چائے کی آفر کی جسے میں نے انکار کر دیا۔ جسے میں نے اپنے لئے اعزاز سمجھ کر اسی میں بہت خوشی پا لی کہ اس نے چائے کی دعوت تو دی ۔ کیونکہ باقی دوستوں کا کہنا تھا کہ وہ نہ چائے نہ پانی پوچھتا ہے۔
Conflict_full
باتوں باتوں میں کچھ وقت گزر گیا۔اس نے پوچھا یار یہ جو کرایہ داری کا معاملہ ہوتا ہے اس میں کمیشن کا کیا حساب ہوتا ہے۔ میں نے کہا میرے خیال سے پہلامکمل کرایہ لیتے ہیں۔ باقی تعلق کے حساب سے کم بھی ہوتا ہے۔ پھر ہم روز مرہ کی باتیں کرنا شروع ہو گئے کہ مٹی کا تیل بھی آج کل مارکیٹ سے غائب ہے جس کے پاس ہے وہ 100 روپے لیٹر بیچ رہا ہے۔ابھی ایسی ہی باتیں ہو رہی تھیں کہ کچھ افراد وہاں آگئے انہوں نے پوچھنا شروع کر دیا کہ یہ سامنے والی دوکان کس کے پاس ہے۔
میرے دوست نے کہا جناب یہ تو خالی ہے لیکن آج شام ۴ بجے کرایہ داری کا معاملہ لکھا جانا ہے آپ کے لئے اب یہ میسر نہیں ہے۔ یہ پہلے ہی کرایہ پر چڑھ گئی ہے۔ اور کس بندے نے لی ہے اس نے اپنا تالا لگا دیا ہے۔
جس پر ان میں سے ایک فرد نے کہا جناب آج ہماری دکان سے ایک بندہ ایل سی ڈیز کا مال لے کر یہاں اس دکان پر آیا ہے اور مال اتار کر دکان میں رکھ کر تالا لگا کر یہاں سے چلا گیا ہے اور ساتھ آنے والے لڑکوں (دکاندار کے ملازم) کو بھی لے گیا کہ آو آپ کو پیسے دیتا ہوں مال کے۔ اور بعد میں انہیں کسی حمام پر بٹھا کر خود رفو چکر ہو گیا ۔
آپ اس دکان کا تالہ کھولیں اور دکھائیں کے مال اندر ہے کہ نہیں جس پر وہاں موجود دکانداران نے کہا کہ جناب یہ لڑکے (دکاندار کے ملازم) اور ان کا بھائی یہاں رکشہ پر مال لے کر آئے تھے اس کے تھوڑی دیر بعد دوبارہ رکشہ میں مال رکھ کر لے گیا ہے یہاں سے۔
جب انہوں نے اس بندے کے نمبر پر کال کی تو وہ نمبر بھی بند جا رہا تھا۔
اصل میں اس نوسرباز بندے نے پہلے میرے دوست علامہ کو 2000 روپے زرضمانت جمع کروائی کہ یہ دکان مجھے ہی کرایہ پر دلوائیں اور یہ میں اپنا تالہ لگا دیتا ہوں کہ کسی اور کو آپ اس دکان کا کرایہ نامہ نہیں لکھ کر دیں گے۔ ان میں سے ایک چابی اپنے پاس رکھ لی اور دو چابیاں علامہ صاحب کو دے دیں۔ کہ آج شام ۴ بجے کرایہ نامہ لکھ لیتے ہیں۔
اس کے فوری بعد کسی الیکڑانک شاپ سے ایل سی ڈیز خریدیں اور پیسوں کی کمی کا بہانہ کیا کہ میری دکان پر ساتھ لڑکے بھیج دیں میں انہیں پیسے دے دیتا ہوں۔
باقی کہانی آپ سمجھ گئے ہوں گے کہ انہوں نے ایک طرف علامہ کی ساتھ 420 کی تو دوسری طرف الیکڑانک شاپ والوں کے ساتھ۔ اسے کہتے ہیں ڈبل 420 یعنی کے 840

By فخرنوید

قابلیت: ایم ایس سی ماس کمیونیکیشن بلاگز: پاک گلیکسی اردو بلاگhttp://urdu.pakgalaxy.com ماس کمیونیکیشن انگلش بلاگ http://mass.pakgalaxy.com ای میل:[email protected]

Leave a Reply

Your email address will not be published.