پاکستان میں روز بروز نئے بحران اور سانحات جنم لیتے رہتے ہیں۔ لیکن کچھ سابقہ بحران بھی ایسے ہیں جو ہمارے ساتھ نسلوں سے ہی چلتے رہے ہیں اور ایسی بیوروکریسی اور نا اہل حکمرانوں کی وجہ سے شاید یہ بحران آنیوالی نسلوں کو بھی میراث میں دینا پڑیں گے۔
بجلی اور گیس کا بحران ہمارے معاشی و سماجی زوال پذیری کا سبب اعظم بنتا جا رہا ہے۔ ہماری بیورو کریسی کمیشن مافیا بن چکی ہے اور اپنی کمیشن کے واسطے یہ بحران ختم کرنے کو تیار نہیں ہے تو دوسری طرف حکمران اپنے آقاوں اور عزیز و اقارب کو نوازنے کے لئے ان بحرانوں کے سد باب کے لئے کچھ کرنے سے قاصر ہیں۔ گزشتہ دور حکومت میں بجلی کے بحران پر قابو پانے کے لئے ایک پالیسی بنائی گئی کے لوگوں سے ٹنگسٹن بلب لے کر اس کی جگہ پر انہیں انرجی سیور فراہم کر دئیے جاویں تا کہ بجلی کے استعمال میں کمی ہو اور اس طرح ایک ہزار میگا واٹ بجلی بچے گی جو ایک چھوٹے لیول کے ڈیم کی ضرورت کو پورا کر دے گی۔اس واسطے حکومت وقت نے انرجی سیورز امپورٹ کرنے کے لئے بھاگ دوڑ شروع کر دی تا کہ کمیشن حاصل ہو سکے اور عوام میں مقبولیت بڑھ سکے۔اس مقصد کے لئے سال 2014 کی ابتدا ہوتے ہی گیپکو گوجرانوالہ الیکٹرک سپلائی کمپنی کے لئے 36 لاکھ انرجی سیور بھیجے گئے ہیں۔ جو واپڈا اہلکار مبینہ طور پر گھر گھر جا کر لوگوں سے 2 عدد ٹنگسٹن بلب بل اور شناختی کارڈ کی کاپی کے عوض 2 عدد انرجی سیور 23 واٹ فی عدد اور 2 سالہ گارنٹی کے ساتھ تقسیم کریں گے۔ لیکن اہلکار کسی چودھری کے ڈیرے پر جا کر دکان سجاتے ہیں اور لوگوں کو وہاں پر طلب کر کے ان سےضروری لوازمات حاصل کر کے انرجی سیور فراہم کئے جا رہے ہیں، یہاں دلچسپ امر یہ ہے کہ شہری آبادی میں زیادہ تر لوگ پہلے ہی انرجی سیور استعمال کر رہے ہیں۔ اب وہ دکان سے نئے بلب خرید کر گیپکو اہلکاروں سے انرجی سیور لے رہے ہیں۔ایک خرچہ صارف کرے کہ چالیس روپے کے بل﷽ خریدے اور پھر سرکاری خرچے والے انرجی سیور حاصل کرے جو صارف سے ہی ٹیکس کی شکل میں لئے گئے ہیں۔
بلب خرید کر گیپکو اہلکاروں کو دینے کے بعد یہ بلب گیپکو اہلکاروں سے واپس سٹوروں میں جائیں گے جہاں پر یہ پھر کرپشن کی ایک راہ ہموار کریں گے ۔
اگر یہ بلب کارآمد نہیں ہیں تو انہیں اکٹھا کرنے کی ضرورت ہی نہیں ہے۔ صرف ہر صارف کو 2 عدد انرجی سیور دے دئیے جائیں۔ اور ان سے ٹنگسٹن بلب جمع کرنے کی چنداں ضرورت نہیں ہے۔
اگر حکومت کو یہ بلب کارآمد نہیں لگتے ہیں اور یہ بجلی کے ضیاع کا باعث بنتے ہیں تو فوری طور پر ایک قانون بنا کر ایسے بلب کی پیدوار ،فروخت اور استعمال پر پابندی لگا دی جاوے۔ لیکن خدارا قوم کے خون پسینے کی کمائی کو یوں نہ ضائع کرو اور کچھ ہوش کہ ناخن لو۔