ستائیس جون 2012ء پر ڈان نیوز پر جسم فروش عورتوں کے انٹرویو لائیو دکھائے گئے۔ پروگرام کا عنوان تھا۔ جسم فروشی شوق یا مجبوری۔ اس طرح کے پروگرام آئے روز دیگر چینلوں پر بھی نشر ہوتے رہتے ہیں۔ ان پروگرام کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ پاکستانی نجی چینل گھروں میں بیٹھی غریب خواتین کو جسم فروشی کا راستہ دکھا رہے ہیں۔ آخر جسم فروش عورتوں کے انٹرویو اتنے ضروری کیوں ہیں کہ آئے روز کوئی نہ کوئی چینل ان عورتوں کو مظلوم بنا کر پیش کررہا ہے؟ اسلام میں زناء کی سزا شادی شدہ ہونے کی صورت میں سنگسار کرنا جبکہ غیر شادی شدہ ہونے کی صورت میں 100 کوڑے ہیں۔ ان پروگراموں میں خواتین کھلے عام یہ اقرار کرتی ہیں کہ وہ جسم فروشی (زناء) کرتی رہی ہیں۔ کروڑوں لوگ ان پروگرام کو دیکھ رہے ہوتے ہیں۔ جب کوئی بھی مرد و عورت زناء کا اقرار کرلے تو اس پر اسلامی قوانین کے مطابق حد جاری ہو جاتی ہے۔ اور اسلامی قوانین کے تحت جسم فروشی (زناء) کی سزا وہی ہے جو اوپر تحریر کردی گئی ہے۔ ایسے ممالک جہاں اسلامی قوانین نافذ ہیں۔ وہاں جب کوئی جوڑا باہمی رضا مندی سے زناء کرتا ہے اور پکڑا جاتا ہے تو سزا کے خوف سے عموماً خواتین یہ بیان دے دیتی ہیں کہ ہمارے ساتھ زبردستی زناء کیا گیا ہے۔ ہماری رضا اس میں شامل نہیں تھی۔ اس بیان کے بعدمذکورہ خاتون پر حد جاری نہیں کی جاتی۔ بے شک اس نے اپنی مرضی سے ہی زناء کیوں نہ کیا ہو۔ اسلام میں زناء کی سزا دینے کے لئے کم از کم تین متقی، پرہیزگار گواہوں کا ہونا بھی ضروری ہے۔ اور وہ زناء کرنے والے جوڑے کو اس حالت میں دیکھیں کہ جیسے سوئی میں دھاگہ ڈالا گیا ہو۔ یہ بہت سخت شرط ہے۔ اس کو پورا کرنا یقیناًبہت مشکل ہے۔ تاہم پاکستان کے نجی چینلوں پر جسم فروش خواتین کھلے عام زناء کرنے کا اقرار بھی کررہی ہیں۔ اور ایسی خواتین کو مظلوم بنا کر پیش کیا جا رہا ہے۔ جو کہ یقیناًلمحہ فکریہ ہے۔ اس مسئلے میں پاکستان کے مذہبی لوگوں نے بھی خاموشی اختیار کررکھی ہے