آپ نے مکڑی اور مکھی کی کہانی تویقینا سنی ہوگی جس میں ایک مکڑا کس طرح ایک مکھی کو اپنے محل میں آنے کی دعوت دیتا ہے محل کی تعریف میں زمین آسمان کے قلابے ملاتا ہےمکھی مکڑے کے فریب میں آجاتی ہے۔اور جیسے ہی مکھی اس کے فریب میں آجاتی ہے۔اس مکڑے کی خوراک بن جاتی ہے۔اور اس کا کیا انجام کیا ہوا یہ تو ہر کوئی جانتا ہے ۔

balochistan-pakistan-gwadar

اس تمہید کا بھی یقینا کوئی مطلب ہو گا ۔آج سے پانچ چھ سال قبل یورپ اور پیرس میں مقیم پاکستانیوں کے ساتھ پیش آیا وہ واقعہ جس میں گوادر سٹی کے نام سے خون پسینے کی کمائی کرنے والے معصوم پاکستانیوں کو ان کی زندگی بھر کی کمائیسے محروم کردیا گیا۔ یہ فراڈ گروہ بھی کہیں اور سے نہیں آیا تھا بلکہ پاکستانیوں میں سے ہی تھا جنہوں نے اپنے چہروں پر داڑھیاں بھی سجا رکھی تھیں ۔اور اپنے ساتھ مذہبی جماعت کے نام کا دم چھلہ بھی لگا رکھا تھا ۔انہوں نے گوادر کے علاقے کی وہ زمینیں جو کوئ چند ہزار میں خریدنے کو تیار نہیں تھا وہ یورپ اور فرانس کے سادہ لوح محنت کشوں کے ہاتھوں کروڑوں میں فرخت کیں ۔آج تک ان لوگوں کو نہ تو زمینوں کا پتہ ہے نہ ہی ان لٹنے والوں کا کوئی پرسان حال ہے۔اور ان لوگوں کی زمہ داری قبول کرنے کو کوئی شخص تیار نہیں ہے۔یہ وہ لوگ ہیں جولوگو ں کو رنگین فلمیں اور سنہری خواب دکھا کر اپنے جال میں پھانستے ہیں ۔

وھیل مچھلی کی مثال بھی آپ نے سنی ہو گی کہ وہ روزانہ 500 کلو خوراک پوری کرتی ہے۔وہ پہلے دن کھا کر مکمل آرام کرتی ہےاگلے دن پھر نئی حکمت عملی کے ساتھ خود اپنی ہی نسل کو اپنا شکار بناتی ہے۔ بلکل اسی طرح شرافاء کا یہ ٹولہ ایک بار پھرنئے انداز ،نئ لگن ، حسین خواب ،پرکشش وعدوں ،پر فریب اداؤں کے ساتھ میدان عمل میں آچکے ہیں ۔آجکل پیرس میں جنت نظیر وادیوں کانیا جال یورو سٹی کے نام پھیلایا جا رہا ہے ۔اور یہ وہی لوگ ہیں جو کہ گوادر سٹی کے فراڈ کے بھی کرتا دھرتا تھے۔ جی ٹی روڈ پر کھاریاں اور جہلم کے بیچ چھوٹے چھوٹے پہاڑوں میں جو جگہ پیش کی جارہی ہے وہ دن کو جنگلی جانوروں اور رات کو ڈاکؤؤں کی پناہ گاہیں ہیں ۫چند ہزار میں فی کنال یہاں زمینیں فرخت ہوتی ہیں ۔وہی زمینیں لاکھوں میں فروخت کرنے کی کاروائ شروع کی جا چکی ہے ان زمینوں کی نہ تو کوئ رجسٹری ہے نہ ہی کو ئ قبضہ ۔گویا گوادر سٹی کے ڈرامے کا پارٹ 2 تیار ہے۔جسطرح گوادر کی سکیم میں ریتیلی اور پتھریلی زمینیں رنگیں فلمیں دکھا کر کوڑیوں میں خرید کر لاکھوں میں بیچی گئیں ۔ جن زمینوں کا آج نام و نشان بھی باقی نہیں ہے۔اسی طرح آپ جیسے معصوم لوگوں کو لوٹنے اور اپ کے خون پسینے کی کمائی کو چوسنے کی تیاری مکمل ہو چکی ہے۔

اب ہمارا یہ اخلاقی فرض ہے کہ اس ٹولے کو بے نقاب کیا جائےجو مذہبی ادارے کی آڑ میں یہ مکروہ دھندا کر رہا ہے۔اور اس لوٹ مار کے سلسلے کو روکنے میں اپنا مذہبی اور معاشرتی کردارادا کیا جائے۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ

اک بار پھر سے لٹ جائے غریبوں کی کمائی —

 

By فخرنوید

قابلیت: ایم ایس سی ماس کمیونیکیشن بلاگز: پاک گلیکسی اردو بلاگhttp://urdu.pakgalaxy.com ماس کمیونیکیشن انگلش بلاگ http://mass.pakgalaxy.com ای میل:[email protected]

Leave a Reply

Your email address will not be published.