امریکہ و افریقہ سے دور ایک براعظم ایشیا کے جنوب میں ایک جنگل تھا۔ جہاں مختلف قبیلوں اور نسلوں کے جانور آباد تھے ہر ایک کی الگ الگ بولی تھی۔ ہر کوئی اپنے علاقے کے نام سے جانا جاتا تھا کوئی بھی اس جنگل کے نام کو اپنی پہچان بنانے پر راضی نہ تھا۔ لہذا وہ ٹولیوں میں بٹ گئے۔ اس سب کا نقصان یہ ہوا کہ ان لوگوں میں دوسرے جنگلوں سے آئے گیدڑ اور بندر چنگاری لگاتے اور واپس اپنے جنگل بھاگ جاتے یا وہیں پر زیر زمین ہو جاتے اور دوبارہ جب نکلتے تو پھر وہی شرارتیں شروع کر دیتے۔
برسوں پہلے اس جنگل پر اک بندر کا راج تھا اور اس نے پورے جنگل میں سے کافی بندر ، لومڑیاں اور گیدڑ ملا کر کافی مقبولیت حاصل کی اور جنگل کا طاقتور بادشاہ بن گیا اور جنگل کے شیروں پر حکم چلانا شروع کر دیا ۔ جنگل کے شیر جو کہ اپنے علاقے کے محافظ تھے اور دوسرے جنگل کے باسیوں سے اپنے علاقے کو چھڑوانے کے لئے حملہ آور ہوئے تو اپنے جنگل کے بادشاہ ہی نے شیروں کو اندرونی غداروں کے کہنے پر ایسا کرنے سے منع کر دیا جس سے سینکڑوں شیر مارے گئے ۔ جنگل کے بندر بادشاہ نے سوچا ہو سکتا ہے آگے چل کر شیروں کا سردار اس کا مخالف نہ ہو جائے اس نے چند شیر اپنے ساتھ ملا کر اس شیر کو جنگل بدر کرنے کی کوشش کی لیکن باقی شیروں نے اتحاد کے ساتھ کام لیا اور موقع پرستوں کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے۔ بندر بادشاہ کی حکومت پر قابض ہو کر بندر کو قید کر لیا اور بعد میں اسے ملک بدر کر دیا۔شیر نے جنگل پر قبضہ تو کر لیا لیکن اسے جنگل پر اپنی حکومت مستحکم نظر نہیں آرہی تھی اس نے بھی کچھ ریچھ اور لگڑ بھگے اکٹھے کئے اور ان کو بھی حکومت میں شامل کر لیا یوں وہ تقریباً 7 سال تک حکومت کرتا رہا۔ اس دوران جنگل بدر بندر نے پھر سے واپس جنگل میں آنے کی کوشش شروع کر دی۔لیکن کامیاب نہ ہونے پایا اس نے ایک اپنے ہی جنگل کی بدر کی ہوئی لومڑی کو ساتھ ملایا اور جنگل کے شیر کے ساتھ ساتھ دوسرے لگڑبگے اور ریچھوں کو بھگانے کا منصوبہ بنایا۔
چونکہ جنگل کے جانور بھی اپنے اوپر اتنا عرصہ تک کسی کے جوتے برداشت نہیں کر سکتے تھے اس لئے انہوں نے بھی لومڑی اور بندر کا ساتھ دینا شروع کر دیا۔ جنگل کے شیر نے جب حالات خراب دیکھے تو اس نے لومڑی کے شوہر کو اپنے ساتھ ملا کر لومڑی کو ہی مروادیا اور حکومت لومڑی کے شوہر اور رفقا کو دے دی گئی۔ بندر نے بھی مرحوم لومڑی کے شوہر سے معاہدہ کر لیا کہ اگلی باری جنگل پر ہم حکومت کریں گے۔
معاملات حکومت چلتے رہے۔ شیر کو حکومت سے چلتا کر دیا گیا۔ مرحوم لومڑی کا شوہر اقتدار میں آگیا اس نے خود بھی اور رفقا بھی خوب لوٹنے کی چھوٹ دی ۔اور اپنی حکومت کی باری ختم ہونے کے بعد بندر کو حکومت دے دی۔
بندر نے دوبارہ سے چودہ سال بعد حکومت حاصل کی۔ جنگل کے جانوروں نے سوچا شاید اب اسے عقل آگئی ہو گی لہذا اب ہمیں یہ خوش رکھے گا اور امن دے گا۔ انہوں نے خوب بندر بادشاہ زندہ باد کے نعرے لگائے اسے خوب عزت سے نوازا اور اسے مکمل حمایت کا یقین دلایا۔
اسی اثنا میں جنگل میں خوب بارش شروع ہو گئی اور ساتھ کے جنگل سے بھی بارشوں کا پانی اس کے جنگل میں آگیا۔
جنگل کے جانوروں نے خوب آہ و بکا کی اور بندر سے کہا کہ تم ہمارے حکمران ہو ہمیں بچاو۔ ہماری مدد کرو۔ قریب ہی ایک جوہڑ میں کافی پانی اکٹھا ہو گیا وہاں کچھ کمزور جانور ڈوب رہے تھے۔ بندر نے جانوروں کی آہ و بکا سنی تو اپنے حواریوں کے ساتھ اس جوہڑ پر پہنچ گیا۔ اس نے جنگل کے درختوں پر جوہڑ کے اوپر پھدکنا شروع کر دیا کبھی جوہڑ کے اس پار درخت پر پھدک کر جاتا کبھی ادھر سے ادھر لوگ اسے دیکھتے رہے کہ شاید بندر بادشاہ انہیں بچا لے۔ بندر بادشاہ بہت جوش میں تھا اور خوب شور کر رہا تھا اور پھدکتا رہا۔ لیکن کمزور جانور جوہڑ میں ڈوب کر مر گئے۔
پھر بندر بادشاہ بھی تھک ہار کر نیچے اتر آیا اور جوہڑ کے کنارے پانی میں پاوں رکھ کر اپنی رعایا سے خطاب کرنا شروع ہو گیا۔
یہ آفت اچانک آگئی۔ ہمیں پہلے معلوم ہوتا تو ہم اس کا ضرور سد باب کرتے۔ لیکن اب بھی کچھ نہیں بگڑا ہے ہم آپ کا بھرپور ساتھ دیں گے۔ جیسا کہ آپ نے دیکھا
” میں نے کوشش تو بہت کی ہے بہت ہاتھ پاوں مارے ہیں۔”