صبح نو کے ساتھ جب باہر نکلا تو موسم سرما کی آخری دھندلے دنوں میں سے آج کا دن بھی تھا۔ سورج ابھی دھند کی وجہ سے پوری طرح آب و تاب نہیں دکھا پا رہا تھا۔اسی دھندلکے میں معصوم بچے اپنا یونیفارم پہنے اپنے بڑے بھائی بہنوں کے ساتھ اپنی درسگاہوں کی طرف رواں دواں تھے۔ گو کہ علاقہ میں نجی سکولوں کی بہتات ہے لیکن علاقے کی ایک بڑی آبادی  ان نجی سکولوں کے اخراجات اٹھانے کے متحمل نہیں ہو سکتے لہذا انہیں مجبوراکنگنی والا گوجرانوالہ  کےبچوں کو تقریباً ڈیڑھ سے 2 کلومیٹر دور بہاری کالونی  کے پرائمری سکول میں بھیجنا پڑتا ہے۔

uc29-27

 

جیسا کہ اوپر نقشہ دکھایا گیا ہے اس نقشہ میں  نشانذدہ علاقے میں قریباً 20000 نفوس پر مشتمل آبادی رہائش پذیر ہے۔ اور گوجرانوالہ کی دو یونین کونسلوں کا علاقہ ہے۔ یونین کونسل 27 اور یونین کونسل 29 ۔ اس علاقہ میں صرف ایکسرکاری پرائمری سکول ہے جو کہ بہاری کالونی  میں موجود ہے۔اب اس پرائمری سکول میں جانے والے بچوں کی عمریں تقریباً 4 سے 8 سال کے درمیان ہوتی ہیں جنہیں تقریباً 2 کلومیٹر پیدل سفر کر کے اس سکول میں پہنچنا پڑتا ہے۔ اور اسی طرح واپسی پر 2 کلومیٹر کا سفر کرنا پڑتا ہے۔

ایک طرف ہمارے وزیر اعظم صاحب سکولوں میں بہتری کے دعوی دار ہیں تو دوسری طرف ہمارے بچوں کو بنیادی پرائمری سکول کی تعلیم بھی میسر نہیں۔  کیا ان بچوں کا کوئی حق نہیں کہ اپنی آبادی کے قریب انہیں درسی سہولیات فراہم کی جاویں؟

اسی علاقہ کا دوسرا بڑا مسئلہ پینے کے صاف پانی کا ہے۔ اس علاقہ میں عموماً جو واٹر پمپ کے لئے بورنگ کی جاتی ہے وہ 100 فٹ تک گہری ہوتی ہے اور ایک خبر کے مطابق گوجرانوالہ شہر کی حدود میں 250 فٹ تک کی گہرائی والا پانی پینے کے قابل نہیں ہے۔

اس علاقہ میں ایک اگر کم از کم چار سرکاری واٹر پلانٹ لگا دئیے جائیں تو ہی کسی حد تک اس علاقے کے پینے کے پانی کے مسائل حل ہو سکتے ہیں۔ لیکن افسوس ایک بھی ایسا پلانٹ سرکاری طور پر نہیں لگایا جا سکا جہاں سے لوگوں کو کم از کم پینے کو صاف پانی ہی میسر آسکے اور ان کی صحت اور زندگیوں کا تحفظ ہو سکے۔

By فخرنوید

قابلیت: ایم ایس سی ماس کمیونیکیشن بلاگز: پاک گلیکسی اردو بلاگhttp://urdu.pakgalaxy.com ماس کمیونیکیشن انگلش بلاگ http://mass.pakgalaxy.com ای میل:[email protected]

Leave a Reply

Your email address will not be published.