آپ بہت زہین و فطین اور فیس بکی و سوشل میڈیا دانشور ہیں۔ کیا آپ اس ہیرو کو جانتے ہیں جس نے کم عمری میں ہی ایسا راستہ اختیار کیا۔ جو اس سرمایہ دارانہ نظام اور پولیس گیری کے خلاف چھ سال کی عمر سے لے کر 12 سال کی عمر تک سیہ سپر رہا۔ اور پھر 1995 میں اس آواز کو بھی دبا دیا گیا۔ لیکن دنیا اسے آج بھی یاد کرتی ہے۔ مگر پاکستانی اسے بھول چکے ہیں۔ آو ہم پھر سے اس گمانم ہیرو اور ہیرے کو سلام پیش کریں۔

اقبال مسیح 1983 کو لاہور میں پیدا ہوا.اس کی ماں ایک کارپٹ فیکٹری میں ملازمہ تھی…جب اقبال چار سال کا تھا تو فیکٹری کے مالک نے زبردستی اسے ماں کی جگہ کام پہ لگا دیا…کیونکہ اقبال کی ماں نے چھ سو روپے قرض لیا تھا جو وہ بیماری کے باعث ادا نہ کر پائی اور بدلے میں اقبال کو فیکٹری مالک کے حوالے کرنا پڑا.اتنی چھوٹی سی عمر ہی سے اقبال مسیح نے زندگی کا بدصورت رخ جھیلنا شروع کیا…چونکہ فیکٹری مالک صرف ایک وقت کا کھانا دیتا تھا اور پورا ھفتہ روزانہ 14گھنٹے کام کرواتا تھا…بغاوت نے اقبال کے ذہن میں جنم لیا سو وہ 1990 کو غلامی کی زنجیریں توڑ کر بھاگ نکلا.اور پولیس کے پاس رپورٹ کرنے کے لئے تھانہ پہنچا.لیکن چونکہ فیکٹری مالک اثررسوخ والا تھا سو پولیس کو رشوت دے کر جلد ہی اسے گرفتار کر لیا گیا…کچھ دن قید میں پولیس کے ہاتھوں ٹارچر کروانے کے بعد اسے دوبارہ فیکٹری میں کام کے لیے قید کردیا گیا.اقبال مسیح دوبارہ فرار ہوا اور اس نے اس مرتبہ اپنے ساتھ لاہور کے تین ہزار بچوں کو بھی سرمایہداروں کی قید سے آزاد کیا.اقبال مسیح نے 10 سال کی عمر میں بچوں کی آزادی کی پہلی تحریک کی بنیاد رکھی .

اقبال مسیح کے بارے گلوب میگزین 2009 میں لکھتا ہے۔

Iqbal Masih, Pakistan, received The World’s Children’s Honorary Award 2000 posthumously, for his struggle for the rights of debt slave children. Iqbal became a debt slave at an early age, for the owner of a carpet factory who then sold him on.

..جی ہاں ایک پارٹی جس کا نام bonded child libration تھا.اقبال ایک لیڈر بن چکا تھا …ایک دس سالہ لیڈر جس نے سرمایہ داروں کی فیکٹریوں …بھٹوں …سے ہزاروں بچوں کو آزاد کیا…لیکن اس ننھے ہیروں کو 1995 میں، جب اپنے دیگر دوستوں کے ساتھ مریدکے کے نواحی گاوں میں سائیکل چلاتے ہوئے گولیوں کی تڑتڑاہٹ سے بھون دیا گیا…۔

بچوں کے ہاتھ میں اوزار نہیں قلم ہونا چاہیے۔ اقبال مسیح

اقبال مسیح کو پوری دنیا میں اعزازات سے نوازا گیا …کینیڈا میں آج بھی اقبال مسیح کے نام سے چلڈرن رائٹس فنڈ ایشو ہوتا ہے.1994 میں ریبوک چائلڈ ہیرو کا ایوارڈ بھی اقبال کہ حصہ میں آیا.لیکن کچھ نہ ملا تو وہ اسے اس کہ ملک سے نہ ملا… پاکستام میں زیادہ تر لوگ اقبال مسیح کو جانتے ہی نہیں۔ اور نہ ہی نام سنا . . .کیونکہ اقبال آواز ہے جدوجہد کی …سرمایہ دارانہ نظام کے خاتمے کی.اور یہ میڈیا …یہ اخبارات کبھی بھی اقبال کے بارے میں نہیں بولے اور نہ ہی بولے گے …کیونکہ یہ سب سرمایہ داروں کی کمپنیز ہیں….پارلیمنٹ سے لیکر عدلیہ سے ہوتے ہوے….بیوروکریسی کے دروازوں سے نکل کر میڈیا کے دفتروں تک….ہر جگہ سرمایہ دار بیٹھا ہے۔

لال سلام اقبال مسیح

By فخرنوید

قابلیت: ایم ایس سی ماس کمیونیکیشن بلاگز: پاک گلیکسی اردو بلاگhttp://urdu.pakgalaxy.com ماس کمیونیکیشن انگلش بلاگ http://mass.pakgalaxy.com ای میل:[email protected]

Leave a Reply

Your email address will not be published.