پاکستان سٹیزن پورٹل:
میں پورے اعتماد سے کہہ سکتا ہوں کہ یہ اپنا حق حاصل کرنے کا ایک نہایت موثر ہتھیار ہے۔اور جیسے جیسے عوام کو اس بارے آگاہی ہوتی جائے گی یہ مزید خطرناک(بدعنوان عناصر لیے) ہوتا جائے گا۔
اس تحریر کو لکھنے کا مقصد یہی ہے کہ عوام کو اس پورٹل بارے آگاہ کیا جائے۔
سرکاری محکمے پورٹل کے ذریعے شکایات پر کیسے کام کرتے ہیں؟
جب کوئی شہری شکایت کرتا ہے تو مختلف اعلی سرکای دفاتر سے ہوتی ہوئی درخواست جب متعلقہ دفتر تک پہنچتی ہے تو اس کے پاس عموما دس یا بیس دن کا وقت ہوتا ہے جس میں اس شکایت کا ازالہ یا تسلی بخش جواب دینا ہوتا ہے۔ یہاں پر ایک نکتہ قابل غور ہے کہ شکایت کے باقی نظاموں میں اگر چھوٹے دفتر میں مسٰلہ حل نا ہوتو شہری بڑے دفاتر کا رخ کرتے ہیں لیکن یہاں درخواست پہلے سے ہی انتظامی سربراہان کے ذریعے آ رہی ہوتی ہے جس سے چیک اینڈ بیلنس کا معیار مزید بڑھ جاتا ہے۔
اگر متعلقہ دفتر مقررہ وقت میں شکایت پر کوئی ردعمل نہیں دیتا تو درخواست ESCALATED کی کیٹیگری میں چلی جاتی ہے جو کہ کسی بھی افسر کے لیے سوہان روح ہے۔ پچھلے دنوں سٹیزن پورٹل بارے سرکای افسران کو خبرادار کرنے کے لیے ایک ڈی آئی جی پولیس اور چند اے سی صاحبان کو سسپنڈ کیا گیا جس سے پورے نظام میں یہ پیغام پہنچا دیا گیا اگر یہ خلائی مخلوق پورٹل کے سلسلے میں خجل خوار ہو سکتی ہے تو باقی سرکاری افسران اپنی خیر منائیں۔۔اور اس کا مظاہرہ میں ایک میٹنگ میں براہ راست دیکھ چکا ہوں کہ شکایت ESCALATE ہونے کی پاداش میں فورا متعلقہ محکمے کے افسر خلاف پیڈا کے تحت کاروائی کا حکم جاری کر دیا گیا۔۔۔!
ایسکیلیٹ ہونے کے بعد شکایت حل تو ہوتی ہے ساتھ متعلقہ محکمے کے سربراہ کی تختی بھی لکھی جاتی ہے۔۔
اس کے بعد SUPER ESCALATED کی کیٹگری ہے کہ اگر پھر بھی مسئلہ حل نا ہوتو شکایت سپر ایسکیلیٹ ہو جاتی ہے اور سیدھا وزیر اعظم کے پورٹلگ پرنظر آ رہی ہوتی ہے جس کا مطلب آپ بخوبی سمجھ سکتے ہیں۔۔۔!
پورٹل پرشکایت کیسے درج کی جائے؟
سٹیزن پورٹل کی ایپ انسٹال کرنے کے بعد آپ اس پر اپنی معلومات دے کر اکاونٹ بنائیں گے اور وہاں متعلقہ محکمے کی آپشن تلاش کرکے شکایت درج کروا سکتے ہیں۔اگر وہاں آپ کو متعلقہ محکمہ نہیں مل رہا تو آپ CITIZEN RIGHTS والی اپشن کے تحت شکایت کریں گے۔ سسٹم ایڈمنسٹریٹر خود ہی متعلقہ وزارت اور وزارت کا عملہ متعلقہ دفتر تک درخواست پہنچا دے گا۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ سسٹم سٹریم لائن ہونے کے بعد دو، تین سرکاری دفاتر سے شکایت فارورڈ ہونے کا عمل صرف ایک دن میں بھی ہورہا ہے جو کبھی دوتین ماہ میں بھی ہوجاتا تھا تو عمدہ کارکردگی کہلاتی تھی۔۔!
نہایت اہم نکتہ
اگر آپ کو کسی ایسے معاملے کا پتہ چلا ہے کہ جس کی آپ نشاندہی تو کرنا چاہتے ہیں لیکن اپنا نام سامنے آنے کے ڈر سے نہیں بتا پاتے تو اس پورٹل میں اس چیز کا بھی دھیان رکھا گیا ہے۔ آپ اپنی معلومات HIDE کرکے بھی شکایت درج کروا سکتے ہیں اور اس کو متعلقہ دفتر تو کیا PMDU والے بھی نہیں دیکھ سکتے۔
لہذا اب کرنے کا کام یہ ہے کہ ایک دفعہ متعلقہ دفتر جائیں ، کام نا ہوتو خاموشی سے پورٹل پر شکایت کریں اور تماشا دیکھیں۔اس وقت صورتحال یہ ہے کہ جس بدعنوان سرکاری ملازم کو اس پورٹل کا پتہ ہے وہ ہر وقت اسی پریشر میں ہے کہ کہیں کوئی شکایت نا ہوجائے اور جس کو نہیں پتہ اسے شکایت ہونے پر لگ پتہ جائے گا۔۔۔!
اور اس پریشر کی ایک وجہ یہ ہے کہ شکایت حل کرنے کے باقی نظاموں میں اگر کسی کے خلاف کوئی شکایت آتی تھی تو وہ مسئلہ حل کر کے جان چھڑوا لیتا تھا لیکن پورٹل میں ایک طرح سے مستقل ریکارڈ مرتب ہو رہا ہے اور پورٹل کے پالیسی کے مطابق اس ریکارڈ سے پیٹرن اخذ کیے جائیں گے۔ مثلا اگر کسی ایک ملازم یا مسئلے کے خلاف بار بار شکایات ہو رہی ہیں تو اس پر خصوصی توجہ دی جائے گی۔
فیڈ بیک کا ڈر
یہ ایک اور نہایت اہم نکتہ ہے۔ شکایت کلوز ہونے کے بعد پورٹل آپ سے فیڈ بیک مانگتا ہے۔ اگر آپ مسئلے کے حل سے مطمئن نہیں ہیں تو نیگیٹو فیڈ بیک دیں۔ میٹنگز میں ہمیں یہ ہدایات دی گئی ہیں کہ نیگیٹو فیڈ بیک والی شکایت کو دوبارہ کھولا جائے اور یا تو مسئلہ حل کیا جائے وگرنہ تسلی بخشش جواب دیا جائے کیونکہ نیگیٹو فیڈ بیک کا آڈٹ ہوگا۔۔یعنی کہ جان کام کر کے ہی چھٹے گی۔
آخر میں یہ کہ عوام کی طرح سرکای دفاتر میں بھی پورٹل کی بارے آگاہی فی الحال کم ہے۔ اگر آپ کا مسئلہ حل نہیں ہورہا تو نیگیٹو فیڈ بیک کے ساتھ ایک درخواست اور کر دیں۔آپ کا ہمت ہارنا متعلقہ بدعنوان اہلکار کا فائدہ اور آپ کا نقصان ہے۔
اہم نوٹ
پوسٹ شئیر کرنے کی بجائے کاپی پیسٹ کرلیجیے۔ اس سے پوسٹ کی پہنچ کہیں گنا بڑھ جاتی ہے۔ مجھے کریڈٹ دینے کی ضرورت نہیں، چاہے تو اپنے نام سے یا بناء کسی کریڈٹ کے شئیر کردیجیے۔
منقول