مذہب کے نام پر کاروبار اور ہم عوام اس کاروبار کے پھلنے پھولنے کا زریعہ بن رہے ہیں۔
گزشتہ جمعرات کو مجھے مسوڑھے میں درد محسوس ہوا تو ڈینٹسٹ کو جمعہ کو چیک کروانے گیا اس نے کہا بیٹھو اور 30 سیکنڈ میں معائنہ کر کے کہا پہلے ایکسرے کرواو۔ پھر مزید تشخیص ہو گی۔ چونکہ ایکسرے بھی ان کے ہمسایے میں ہونا تھے جس کا روزگار ان کے ساتھ وابستہ تھا۔ لہذا میں نے ڈاکٹر بدلا اور علاج شروع کروایا۔ اور علاج بھی درست ہو گیا اور انفیکشن پر قابو پانے کے لئے 3 دن انجیکشن لگوانا تھا۔ اسی سلسلہ میں کل انجیکشن کے ساتھ ڈاکٹر کے پاس جانے کے لئے دوست کے ساتھ نکلا وہاں پہنچا تو وقت ختم ہو چکا تھا اور انجیکشن نہ لگ سکا۔ اور میں دوست کو یہ کہہ کر کہ انجیکشن گھر رکھ آوں تو پھر چلتے ہیں۔ وہ گلی کے کونے پر کھڑا ہوا گیا اور میں انجیکشن رکھ کر جلدی سے نکلا کہ بیگم صاحبہ کوئی نئی فرمائش ہی نہ ٹھونک دیں۔
ابھی گلی میں واپس آیا ہی تھا کہ تین نوجوان ہاتھ میں ہیرو کی نوٹ بکس پکڑے کبھی ایک دروازے سامنے کھڑے ہو تو کبھی دوسرے دروازے سامنے کھڑے ہو کو دیکھا۔ ساتھ ایک کاغذ کا ٹکڑہ دروازہ کھولنے والے کو پکڑا رہے تھے۔ جونہی میں قریب پہنچا تو دوست نے ایک لڑکے کو آواز دے کر بلوا لیا کہ ادھر آویں نا۔
اس کے آتے ہی میں نے اس کی نوٹ بک پکڑ لی جس میں ایک صفحہ پر یسین سورۃ کے سا تھ کچھ اور سورتیں بھی پرنٹ تھیں ۔اور کہا
“اوئے کی اکٹھا کرئی اون ڈئے او ساڈا حصہ کتھے جے” (کیا اکٹھا کر رہے ہو میرا حصہ کہاں ہے؟)
اتنا کہہ کر میں نے نوٹ بک کھنگالنا شروع کر دی اس میں مختلف قسم کی دلی مرادیں ، نام اور ہدیہ کی رقوم کا اندراج تھا۔
میں نے پھر اس ایک لڑکے سے پوچھا
“اوئے آئے کتھوں وو ، تے کر دے کی پئے او”( کہاں سے آئے ہو اور کر کیا رہے ہو؟)
جس پر اس نے کہا کہ
“ہم لوئیانوالہ پنڈ سے آئے ہیں اور شہید سپارے اور قرآن پاک اکٹھے کرتے ہیں اس کے ساتھ لوگوں سے ہدیہ اکٹھا کر کے مساجد اور مدارس میں قرآن پاک رکھواتے ہیں۔”
میں نے پھر اس سے پوچھا ۔ اچھا تو آئے ہو کہاں سے ہو، کوئی رسید بک اور کارڈ وغیرہ
تو اتنے میں دوسرا لڑکا جو زرا ہو شیاری چالاکی دکھانے کی خاطر جلدی سے میری طرف بڑھا
” جی یہ کارڈ ہے۔”
میں نے کارڈ پکڑ کر معائنہ کیا تو اوپر لکھا ہوا تھا
“علامہ ڈاکٹر بدرالزمان مجددی اور نیچے کسی مدرسے کا ایڈریس جو کہ لاہور کا تھا اور ساتھ ہی ایک ویب سائیٹ کا نام لکھا تھا”
میں نے موبائل پر سائیٹ کھولی تو وہ ری نیو کا پیغام دکھا رہی تھی۔
میرا چونکہ گوجرانوالہ میں علامہ سعید احمد مجددی صاحب کے جانشین علامہ پیر رفیق احمد مجددی صاحب سے بھی تعلقات تھے۔ لہذا میں نے ان کے مرکز فون کر کے دوست سے علامہ ڈاکٹر بدرالزمان مجددی کی بابت استفسار کیا اس نے کہا ایسا کوئی بندہ ہم نہیں جانتے میں نے کہا کوئی لاہور میں ہو اس نام کا بندہ اس نے کہا ایسا بھی کوئی نہیں میں نے کہا یہاں کچھ لڑکے بغیر رسید اور کارڈ کے فنڈ اکٹھا کر رہے ہیں ان کی تصدیق کروانی ہے جس کے لئے انہوں نے دو لڑکے بھیج دئیے۔
ان لڑکوں کے انتظار کے دوران ہم نے پکڑے گئے لڑکوں سے پوچھا اوئے تمہیں شرم نہیں آتی یہ کام کرتے لوگوں سے فراڈ کرتے ہو۔ کہنے لگا نہیں بھائی جی قرآن کے نام پر ایسا تو نہیں ہوتا نا۔
اتنی دیر میں مرکز سے دو لڑکے آگئے جنہوں نے ان کی مزید تفصیل اور تفتیش کے لئے انہیں مرکز لیجانے کی درخواست کی میں نے کہا زرا تفتیش میرٹ پر کرنا کہیں ظلم نہ ہو۔ اور بھیج دیا۔
ایک گھنٹے بعد مجھے ان میں سے ایک لڑکے کی کال آئی سر جی یہ فراڈئیے ہیں اور ان کے دوسرے ساتھ بھی پکڑ لئے ہیں اور یہ قرآن کے ہدیے اکٹھے کر کے اپنی عارضی رہائش لوئیانوالہ پنڈ میں اکٹھے ہو تے ہیں اور وہاں پر عیاشی کرتے ہیں۔ عیاشی کی مزید تفصیل 18+ سب جانتے ہی ہیں اور ان کا مستقل پتہ ساہیوال کا ہے۔ اور ان سب کی تفتیش کر کے انہیں ماڈل ٹاون پولیس گوجرانوالہ کے حوالے کر دیا ہے۔
ہم لوگ مذہب کی آڑ لے کر کام کرنے والوں کو کس آسانی سے کاروبار کرنے دیتے ہیں اور کوئی تصدیق نہیں کرتے کہ یہ جو کام ہو رہا ہے اس میں کتنی ایمانداری ہے اور کتنا فراڈ۔ بس نیکی کا کام سمجھ کر ہم ان فراڈیوں کو اگنور کر دیتے ہیں ۔